چین نے ایلون مسک کے اسٹار لنک کا متبادل چینی سٹیلائیٹ انٹرنیٹ سسٹم تیار کرلیا ہے، چین نے اعلان کیا ہے کہ اس نے اپنے پہلے ہائی آربٹ سیٹلائٹ کمیونیکیشن نیٹ ورک کا ابتدائی سیٹ اپ مکمل کر لیا ہے، جس سے توقع ہے کہ وہ چینی سرحدوں کے اندر اور کئی بیلٹ اینڈ روڈ ممالک میں ایک تیز سیٹلائٹ انٹرنیٹ سروس فراہم کرے گی۔
بیجنگ میں مقیم ایک مواصلاتی ماہر کے مطابق چینی منصوبہ SpaceX کے Starlink کا متبادل ہو سکتا ہے۔
چین کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ”ژنہوا“ کے مطابق سیٹلائٹ آپریٹر کی بنیادی کمپنی ”چائنا ایرو اسپیس سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کارپوریشن“ نے اپنے بیان میں کہا کہ یہ نیٹ ورک ہوا بازی اور نیوی گیشن سے لے کر ہنگامی خدمات اور توانائی تک کی صنعتوں کے لیے انٹرنیٹ سروس فراہم کرے گا۔
اس نیٹ ورک میں ہائی تھرو پٹ سیٹلائٹس چائنا سیٹ 16، 19 اور 26 شامل ہیں۔
نیٹ ورک آپریٹر کے مطابق، سیٹلائٹس چین کے ساتھ ساتھ روس، جنوب مشرقی ایشیا، منگولیا، بھارت، بحر ہند اور بحرالکاہل کے کچھ حصوں کو خدمات فراہم کرسکے گا۔
ان میں سے زیادہ تر علاقے بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو میں شامل ہیں۔
چین کے ہائی تھرو پٹ سیٹلائٹس کی کل صلاحیت مبینہ طور پر 2025 تک 500 جی بی پی ایس سے تجاوز کر جائے گی۔
چین اس موسم گرما میں سیٹلائٹ کالنگ فیچرز کے ساتھ اسمارٹ فونز پیش کرنے والا پہلا ملک بن چکا ہے، ٹیک کمپنی Huawei نے 36,000 کلومیٹر (22,369 میل) دور اسی طرح کے ہائی مدار سیٹلائٹس سے منسلک 5جی فون لانچ کیا تھا۔
Comments are closed on this story.