خوبصورتی کی غرض سے اپنی آئی بروز (ابرو/بھنویں) بنوانے والی خواتین کے پھیپھڑوں کی ایک خطرناک بیماری میں مبتلا ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔

برطانوی اخبار ”دی سن“ میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق اپنی آئیبروز بنوانے والی دو خواتین میں ”سیسٹیمیٹک سارکوائڈوسس“ نامی بیماری کی تشخیص ہوئی ہے، جو قوت مدافعت کی ایسی حالت ہے جس میں پھیپھڑے پھول جاتے ہیں اور سانس لینا مشکل ہوجاتا ہے۔

یہ پہلا موقع ہے کہ ڈاکٹروں نے آئی بروز بنوانے کے بعد خواتین کے اس حالت میں مبتلا ہونے کے کیسز ریکارڈ کیے ہیں۔

دونوں خواتین نے اپنی آئی بروز مائیکرو بلیڈ کروائی تھیں، جو کہ ایک نیم مستقل ٹیٹو بنانے کی تکنیک ہے، جس سے ابرو گھنی دکھائی دیتی ہیں۔

اس عمل کے بعد خواتین کی آئی بروز میں نارنجی اور سرخ نشانات رونما ہوئے، جس سے پریشان ہونے کے بعد وہ اپنے متعلقہ ڈاکٹروں سے ملنے گئیں۔

خواتین کی متاثرہ جلد کی بایوپسی سے معلوم ہوا کہ دونوں خواتین سارکوائیڈوسس میں مبتلا تھیں۔

ان کے سینے کے ایکسرے اور اسکینوں سے معلوم ہوا کہ یہ بیماری ان کے پھیپھڑوں اور لمف نوڈس میں بھی موجود تھی۔

سارکوائڈوسس کیا ہے؟

سرکوائڈوسس جسم کے کچھ حصوں میں سوجن والے ٹشوز کے چھوٹے چھوٹے پیچز پیدا کرتا ہے جسے گرینولوما کہتے ہیں۔

کچھ معاملات میں، یہ صرف جلد تک محدود رہتا ہے، جسے کٹینیئس سارکوائڈوسس کہا جاتا ہے۔

بھنویں گھنی اور خوبصورت بنانے کے لئے 4 مفید تیل

لیکن زیادہ تر لوگوں میں یہ بیماری پھیپھڑوں اور لمف نوڈس تک پھیل جاتی ہے، جسے سیسٹیمیٹک سارکوائڈوسس کہتے ہیں۔

یہ دماغ، گردے اور دل سمیت جسم کے دیگر حصوں کو بھی متاثر کر سکتی ہے جو جان لیوا ثابت ہو سکتا ہے۔

سارکوائڈوسس کی کوئی وجہ معلوم نہیں ہے، لیکن کچھ ماہرین کا خیال ہے کہ یہ کچھ خارش پیدا کرنے والی چیزوں، عام طور پر پھپوند اور کیڑے مار دوائیوں کی نمائش سے شروع ہوسکتا ہے۔

کچھ ایسے شواہد موجود ہیں جو یہ بتاتے ہیں کہ کچھ لوگوں میں جینیاتی طور پر اس حالت کو پیدا کرنے کا زیادہ امکان ہوتے ہیں۔

جب ایسا ہوتا ہے تو جسم کا مدافعتی نظام اوور ڈرائیو میں چلا جاتا ہے اور خود پر حملہ کرنا شروع کر دیتا ہے۔

برطانیہ کی نیشنل ہیلتھ سروس کا کہنا ہے کہ فی الحال اس کا کوئی علاج نہیں ہے لیکن علامات کو عام طور پر دوا کے ذریعے قابو کیا جا سکتا ہے۔

اپنے چہرے کے حساب سے بھنویں بنوائیں

ڈاکٹروں نے جرنل آف میڈیکل کیس رپورٹ میں لکھتے ہوئے کہا کہ ’مائیکرو بلیڈنگ نے شاید دونوں مریضوں میں سارکوائڈوسس کی نشوونما کو متحرک کیا‘۔

ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ بائیکرو بلیڈنگ کے لیے استعمال ہونے والی سیاہی اس بیماری کو متحرک کر سکتی ہے۔

علاج

پہلی خاتون کا دو سال تک سٹیرائڈز سے علاج کیا گیا، اس دوران جلد کے زخم صاف ہو گئے اور پھیپھڑوں کی نشوونما بحال ہو گئی۔

دوسری خاتون کا علاج بھی سٹیرائڈ سے کیا گیا اور علاج کے پہلے سال میں اسی طرح کی بہتری دیکھی گئی۔

More

Comments are closed on this story.