شہرت تھال میں سجا کر پیش نہیں کی جاتی، بلکہ اس کے لیے پاپڑ بیلنا پڑتے ہیں۔ کئی کٹھن راستوں سے گذر کر منزل حاصل ہوتی ہے۔ ایسے ہی کچھ تجربات پاکستان کے صف اول کے اداکار منیب بٹ کے ساتھ ہوئے، جسےانہوں نے اپنے ایک انٹرویو میں شیئر کیا۔

کشمیری گھرانے سے تعلق رکھنے والے اداکار نے اپنے اداکاری کیریئر کے مشکل دنوں کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ وہ عملے کے ہاتھوں ذلت کا شکار ہونے کے بعد آڈیشن سے بھاگ گئے تھے۔

منیب بٹ کی اس وقت انڈسٹری میں سب سے زیادہ مانگ ہے۔ اپنی فیملی کے ساتھ اٹیچمنٹ کی وجہ سے بھی وہ لوگوں میں بے حد مقبول ہیں۔ منیب بٹ اپنی جدوجہد کے دنوں کو یاد کرتے رہتے ہیں۔

ایک حالیہ انٹرویو میں، انہوں نے اسی طرح کی ایک آڈیشن مثال شیئر کی ، جس نے انہیں صرف اس کے بعد آنے والے چیلنجوں کے لئے مضبوط اور لچکدار بنایا۔ منیب بٹ نے یاد کرتے ہوئے کہا کہ، میں آڈیشن کے لیے گیا تھا، جہاں میں کرسی پر بیٹھا تھا۔ جب ایک شخص میرے پاس آیا اور مجھ سے کہا کہ وہ جگہ خالی کر دوں۔ کیونکہ یہ اداکاروں کے لیے تھی۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’انھوں نے مجھے فرش پر بیٹھنے کے لیے کہا اور میں نے کہا کہ کوئی مسئلہ نہیں اور میں وہاں فرش پر بیٹھ گیا۔

اداکار نے بتایا کہ بعد میں انہوں نے ایک ایسے شخص سے پانی کا گلاس مانگا جو سب کی خدمت کر رہا تھا، لیکن اس نے انکار کر دیا اور انہیں باہر گیٹ کیپر کے پاس رکھے کولر سے پانی لینے کو کہا۔م

منیب بٹ نے کہا کہ اُس آڈیشن نے مجھے بہت دُکھی کیا، میں گھر آکر بہت رویا لیکن میں نے اپنی اُس بےعزتی کو اپنی کمزوری نہیں بنایا بلکہ اپنی طاقت بنایا۔

اُنہوں نے کہا کہ میں نے اُس دن خود سے عہد کیا کہ میں بھی ایک دن بڑا اداکار بنوں گا۔

منیب بٹ نے مزید کہا کہ الحمدللہ! آج میرے پاس عزت،شہرت، کیریئر سب کچھ ہے۔

More

Comments are closed on this story.