سنجے پورن سنگھ چوہان کی نئی فلم ”72 حوریں“ کا ٹیزر ریلیز کردیا گیا ہے اور اس میں بنیاد پرستی کو پوری شدت سے دیکھا جا سکتا ہے، فلم سازوں کی جانب سے اسے ”ڈارک کامیڈی“ کا نام دیا جا رہا ہے۔

اس فلم میں مرحوم پاکستانی اداکار رشید ناز بھی صادق سعید کے کردار میں موجود ہیں۔ انہوں نے پاکستانی فلم ”خدا کے لیے“ میں نمایاں کردار ادا کیا تھا۔

بہتر حوریں کے پروڈیوسر اشوک پنڈت نے ٹوئٹر پر ٹیزر شیئر کرتے ہوئے لکھا، ”ہماری فلم 72 حوریں کی پہلی جھلک آپ کے سامنے پیش کرنے کے وعدے کے مطابق۔ مجھے یقین ہے کہ آپ کو یہ پسند آئے گا۔ کیا ہوگا اگر آپ 72 کنواریوں سے ملنے کے بجائے سفاکانہ موت مریں، جیسا کہ دہشت گردوں کے سرپرستوں نے یقین دہانی کرائی ہے؟ اپنی آنے والی فلم کی پہلی جھلک پیش کر رہا ہوں جو 7 جولائی کو ریلیز ہونے والی ہے۔“

اس فلم جس کا پریمیئر 2019 میں انٹرنیشنل فلم فیسٹیول آف انڈیا (IFFI) میں ہوا تھا، اور اس کیلئے ICFT-UNESCO GANDHI MEDAL کے لیے خاص تذکرہ حاصل کیا گیا تھا، تب سے ہی اسے “پورے مذہب، اسلامو فوبیا اور مسلمانوں کے بارے میں دقیانوسی تصورات کو فروغ دینے کے لیے تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

پون ملہوترا اور عامر بشیر کی اداکاری سے لیس ”72 حوریں“ مذہبی جنونیت کے نتائج پر مرکوز ہے۔

چوہان، جنہوں نے فلم کی ایڈیٹنگ بھی کی ہے، انہوں نے کہا کہ کہانی ”جوڑ توڑ کی طاقت کی المناک یاد دہانی“ ہے۔

زوم ٹی وی کے مطابق ان کا کہنا ہے کہ ”دہشت گردی کی بنیادی وجوہات کو حل کرنے کی فوری ضرورت ہے۔“ مجرم باقاعدہ لوگوں کو خودکش بمباروں میں بدل دیتے ہیں۔ ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ بمبار بھی، جن کے ہمارے جیسے خاندان ہیں، دہشت گرد رہنماؤں کے بگڑے ہوئے نظریات اور برین واشنگ کا شکار ہو چکے ہیں۔“

ٹیزر میں ”مذہبی جنونیوں“ کو دکھایا گیا ہے جو مختلف دہشت گرد حملوں کے لیے بدنام ہیں۔ اس میں اسامہ بن لادن، اجمل قصاب، یعقوب میمن، مسعود اظہر، حافظ سعید اور صادق سعید کا ذکر ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ اس میں غلطی سے ذکر کیا گیا ہے کہ ورلڈ ٹریڈ سنٹر پر حملہ 2011 میں ہوا تھا، جبکہ یہ 2008 میں ہوا تھا۔

بہت سے لوگ ایسی فلم میں حقائق کے معیار کا مذاق اڑاتے ہیں جس میں اس طرح کے حساس موضوع کو بیان کیا گیا ہے۔

کئی دوسرے لوگ نمائش میں اسلام فوبیا کی مذمت کر رہے ہیں۔

ایک ٹوئٹر صارف نے کہا، ”انہیں یہ فلم بنانے کی اتنی جلدی تھی کہ انہوں نے تاریخ کا غلط ذکر کیا۔“

ایک اور صراف نے لکھا، ”اسلامو فوبیا = فلم انڈسٹری“۔

انہوں نے مزید کہا، ”ہندوستان میں شروع ہونے والی نفرت اور اسلامو فوبیا (بھارتی) فلمی صنعت کی (ایک ضمنی پیداوار) ہے۔“

ایک اور نے لکھا، ”ایک اور پروپیگنڈہ فلم… لاکھ برا چاہے تو کا ہوگا، وہی ہوگا جو منظور خدا ہوگا…“

ایک اور ٹویٹ میں صارف نے کہا، ”ہندو راج دوبارہ شروع ہو رہا ہے…“

ایک اور نے آہ بھری اور کہا، ”بھارت اسلامو فوبیا کا مرکز بن گیا ہے۔ اشوک پنڈت شرم کرو۔“

More

Comments are closed on this story.