ویسے تو پاکستان کئی لحاظ سے دنیا کی توجہ حاصل کر رہا ہے، تاہم کچھ ایسے جانور بھی ہیں جو کہ مجموعی طور پر پاکستان میں موجود ہیں۔
پاکستان کا قومی چانور مارخور، جو کہ اپنے سینگوں اور پہاڑی علاقے کے باعث جانا جاتا ہے۔
نوکیلی اور پُر خطر پہاڑوں پر اونچائی والے مقامات پر یہ جانور باآسانی نقل و حرکت کرتے دکھائی دیتے ہیں۔ جہاں شیر اور چیتے جیسے جانور بھی نہیں جا سکتے، ان مقامات پر یہ جانور بلا خوف و خطر چل سکتا ہے۔
تاہم پہاڑی علاقوں کی شان سمجھا جانے والا مارخور پاکستان کے علاہ افغانستان، تاجکستان، اُزبکستان اور کشمیر کی وادیوں میں بھی نظر آیا ہے۔
سمندری حیات میں انسانوں کی دوست سمجھی جانے والی ڈولفن بھی پاکستان میں پائی جاتی ہے، تاہم انڈس دریا کی ڈولفن انڈس دریا کے نچلے حصے میں پائی جاتی ہے۔
واضح رہے یہ دنیا کی نایاب نسل کی یہ ڈولفن پاکستان میں دریا انڈس میں باآسانی پائی جاتی ہے۔
برفانی چیتا بھی دنیا کے ان جانوروں میں شامل ہے، جن کی نسل نایاب ہے، اور برفانی علاقوں میں ہی پایا جاتا ہے۔
یہ برفانی چیتا بھی پاکستان کے اونچائی والے مقامات جن میں برفانی پہاڑیں شامل ہیں، جیسے کہ ہمالیہ اور قراقرم شامل ہیں، ان میں اکثر شکار کرتے یا شکار کو ڈھونڈتے دکھائی دیتے ہیں۔
میدانی اور ریگستانی علاقے میں پائی جانے والی سینڈ کیٹ بھی دنیا کی نایاب بلیوں میں شامل ہے۔ جو کہ عام بلیوں سے کچھ حد تک مختلق ہوتی ہے۔
عام طور پر بھورے اور گرے رنگ کی اس بلی کا قد اور جسامت عام بیلیوں سے مختلف ہوتا ہے۔ تاہم پاکستان کے ساتھ ساتھ یہ بلی ترکمانستان، الجیریا، نائجر، مراکش میں بھی پائی جاتی ہے۔
عامر طور پر مگرمچھ تو دنیا کے کئی ممالک میں پائے جاتے ہیں، تاہم مارش مگرمچھ دنیا کے مگرمچھوں کی ایک ایسی قسم ہے جو کہ بہت کم ممالک میں پائی جاتی ہے۔
اس مگر کی دلچسپ بات یہ بھی ہے کہ سست روی والا مگر مچھ ہے، جبکہ یہ مگر مچھ عام طور پر گہرائی کے بجائے پانی کے سطح پر رہنا پسند کرتا ہے۔ مارش مگرمچھ پاکستان سمیت سری لنکا اور انڈیا میں ہی پایا جاتا ہے۔
جبکہ مارخور ہی کی مماثلت رکھتا ہمالیہ آئی بیکس بھی دنیا بھر میں مقبول ہے۔ اپنے منفرد سینگوں سے شناخت پانے والا ہی جانور شمالی پاکستان میں پایا جاتا ہے، جبکہ قراقرم رینچز میں اس جانور کو بارہاں دیکھا گیا ہے۔
Comments are closed on this story.