رواں سال 2024 کا مکمل گلابی چاند (پنک مون) دنیا کے مختلف حصوں میں نظر آیا، پنک مون پاکستانی وقت کے مطابق بدھ کی صبح 4 بجکر 49 منٹ پر ہوا۔
پنک مون کے دوران افق پر سیارے مریخ اور زحل بھی دکھائی دیے۔
برطانیہ، مشرقی یورپ، افریقہ، ایشیا اور آسٹریلیا میں بھی پنک مون دیکھا گیا۔
واضح رہے کہ ماہرین فلکیات کے مطابق پنک مون کے وقت زمین کا چاند سے فاصلہ انتہائی کم ہوتا ہے۔ چاند ایک سفید بلب کی مانند روشن ہوتا ہے، جسے بغیر کسی آلے یا کیمرے کے با آسانی دیکھا جا سکتا ہے۔
گلابی چاند کیوں کہا جاتا ہے؟
صدیوں سے، دنیا بھر کے لوگ مہینوں کے نام فطرت کے اشاروںپر رکھتے ہیں۔ اسی لیے ہر پورے چاند کا اپنا نام ہوتا ہے۔
ناسا کے مطابق، مین فارمرز المینیک نامی تنظیم نے 1930 کی دہائی میں پورے چاند کے لیے مقامی امریکی نام شائع کرنا شروع کیے اور یہ نام اب بڑے پیمانے پر جانے اور استعمال کیے جاتے ہیں۔
اپریل کے پورے چاند کو ”گلابی“ چاند کے نام سے جانا جاتا ہے، جس کا نام کائی جیسی جڑی بوٹی کے نام پر رکھا گیا ہے، جسے کریپنگ فلوکس، ماس فلوکس یا ماؤنٹین فلوکس بھی کہا جاتا ہے۔ یہ مشرقی امریکہ کا ایک پودا ہے جو موسم بہار کے ابتدائی وسیع پھولوں میں سے ایک ہے۔
ماہرین کے مطابق اگرچہ چاند کا اس پھول سے کوئی تعلق نہیں ہے لیکن اگر آسمان کا مطلع صاف ہو تو اس کی رنگت گلابی مائل نظر آ سکتی ہے۔
یہ عمل عام طور پر اس وقت ہوتا ہے جب چاند افق کے قریب ہوتا ہے اور جب سورج کی روشنی چاند سے زمین کی طرف منعکس ہو کر فضا میں بادلوں، دھول، دھوئیں یا فضائی آلودگی کے ذریعے فلٹر ہو جاتی ہے۔ ’مون الیوژن“ نامی اثر کی وجہ سے چاند افق کے قریب بھی بڑا دکھائی دے سکتا ہے۔
ناسا کا کہنا ہے کہ اس چاند کے دیگر ناموں میں اگتی گھاس کا چاند، انڈے کا چاند، اور شمالی امریکہ کے ساحلی قبائل میں اسے مچھلی کا چاند بھی کہا جاتا ہے، کیونکہ یہ وہ وقت ہوتا ہے جب تھا جب سایہ اوپر کی طرف تیرتا ہے۔
Comments are closed on this story.