معروف ٹیکنالوجی کمپنی ’ایپل‘ نے ’اے آئی‘ کی بڑھتی ترقی کو دیکھتے ہوئے اہم اعلان کردیا۔

ایپل کی جانب سے مصنوعی ذہانت کو دیکھتے ہوئے اپنے آپریٹنگ سسٹم اور سری وائس اسٹنٹ کو اے آئی کے ساتھ ملانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

چیٹ جی پی ٹی کے ’پریمیم فیچرز‘ اب سب کیلئے دستیاب

وہیں دوسری جانب کمپنی نے اپنے آئی فونز میں اوپن آے آئی پلیٹ فارم چیٹ جی پی ٹی فیچر کو سری کے ساتھ ہم آہنگ کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق ایپل نے یہ اعلان اپنے سالانہ ڈویلپرز پروگرام میں کیا۔ کمپنی نے سری کے میک اوور( تجدید کاری) کا بھی اعلان کیا ہے جس کا نام ’ایپل انٹلیجنس‘ رکھا گیا ہے۔

ایپل کے مطابق اس نے چیٹ جی پی ٹی کے ڈویلپر اوپن اے آئی کے ساتھ پارٹنرشپ کی ہے جس کے ذریعے آئی فون اور میک آپریٹنگ سسٹم کو چیٹ جی پی ٹی تک رسائی حاصل ہو سکے گی۔

ایلون مسک کی ایپل کو وارننگ

ٹیسلا گاڑی کے مالک ایلون مسک نے ایپل کو خبردار کیا ہے کہ آئی فون تیار کرنے والوں نے اگر اپنے آپریٹنگ سسٹم کو اے آئی (مصنوعی ذہانت) سے یکجا کیا تو وہ اپنی کمپنیز میں ایپل کی مصنوعات پر پابندی عائد کردیں گے۔

ایلون مسک اپنے سوشل میڈیا ایکس اکاؤنٹ پر لکھا کہ ایپل کو اس بات کا اندازہ ہی نہیں ہے کہ اپنے ڈیٹا کو اوپن اے آئی کے ہاتھوں میں دینا کتنا خطرناک ثابت ہوگا۔

ایکس (ٹوئٹر) کے مالک کا کہنا تھا کہ ان کی کمپنی میں آنے والے وزٹرز کو دروازے پر ایپل کے آلات کو چیک کرنا ہوگا، جہاں انہیں ایک فیراڈے کیج میں رکھا جائے گا۔

ایلون مسک کا مزید کہنا تھا کہ یہ واضح طور پر ایک مضحکہ خیز بات ہے کہ ایپل اتنا قابل نہیں کہ وہ اپنا اے آئی لانچ کر سکے، پھر بھی کسی نہ کسی طرح یہ یقینی بنانے کے قابل ہے کہ اوپن اے آئی آپ کی سیکیورٹی اور رازداری کی حفاظت کرے گا۔

ایپل انٹیلیجنس ہے کیا؟

آئی فون استعمال کرنے والے صارفین کے لیے ایپل انٹیلیجنس ہر موبائل کے ہر ایپ کا حصہ ہوگا۔

اس لحاظ سے یہ مائیکروسافٹ کے معاونت کرنے والے مصنوعی ذہانت کے سافٹ ویئر کےپائلٹ کی طرح ہے لیکن اس کے لیے رقم ادا نہیں کرنے پڑے گی۔

ایلون مسک اور بل گیٹس سے زیادہ مالدار، بااثر کون؟

آواز سے آپ کی مدد کرنے والے ایپلیکیشن سری کو ایپل نے سنہ 2010 میں حاصل کیا تھا، اب اسی ایک نئے انٹرفیس اور زیادہ باتونی اپروچ کے ساتھ پیش کیا گیا ہے تاکہ صارفین کو اپنے فونز، میک بکس اور ایپس کو بغیر کسی رکاوٹ کے نیویگیٹ کرنے میں مدد ملے۔

More

Comments are closed on this story.