حالیہ بجٹ کے بعد پاکستان میں عوام کو جہاں دیگر مالیاتی مشکلات کا سامنا ہے، وہیں آن لائن خریداری کرنے والوں کے لیے بھی ایک نیا چیلنج سامنے آیا ہے۔ عالمی شہرت یافتہ آن لائن مارکیٹ پلیسز جیسے کہ ’ٹیمو‘ اور ’علی ایکسپریس‘ پر فروخت ہونے والی اشیاء کی قیمتیں اچانک تین سے چار گنا بڑھ گئی ہیں، جس پر صارفین سوشل میڈیا پر شدید برہمی کا اظہار کر رہے ہیں۔

بجٹ میں کیا تبدیلی آئی؟

حکومت پاکستان نے ’ڈیجیٹل پریزنس پروسیڈز ٹیکس ایکٹ‘ متعارف کرایا ہے، جس کے تحت پاکستان میں بیرون ملک سے آنیوالی آن لائن مصنوعات پر ’5 فیصد نیا ٹیکس‘ عائد کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ، ان غیر ملکی کمپنیوں پر بھی اب ’18 فیصد سیلز ٹیکس‘ لاگو ہوگا، جو کہ ملکی کاروباروں پر پہلے سے نافذ ہے۔

’ٹیمو‘ سے آرڈر غلط آگیا؟ چیزیں منگوانے کا بہترین طریقہ جانئے

پاکستانی مینوفیکچررز کو نہ صرف یہ 18 فیصد سیلز ٹیکس ادا کرنا پڑتا ہے بلکہ انہیں ’35 فیصد انکم ٹیکس‘ بھی دینا ہوتا ہے۔ اب تک بیرونی ای کامرس پلیٹ فارمز اس نظام سے مستثنیٰ تھے، مگر حکومت نے ان کے لیے بھی یکساں مالیاتی ذمہ داریاں مقرر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

کیا قیمتوں میں 300 فیصد اضافہ صرف ٹیکسز کی وجہ سے ہے؟

ماہرین کے مطابق، ’صرف 5 فیصد ڈیجیٹل ٹیکس‘ اور ’18 فیصد سیلز ٹیکس‘ کے نفاذ سے مصنوعات کی قیمتوں میں 300 فیصد اضافہ کسی طور پر جواز نہیں رکھتا۔ درحقیقت، یہ زیادہ تر پلیٹ فارمز کی جانب سے ’احتیاطی طور پر کی گئی قیمتوں میں اضافہ‘ معلوم ہوتا ہے، تاکہ وہ کسی بھی ممکنہ غیر واضح ٹیکس یا ڈیوٹی سے خود کو محفوظ رکھ سکیں۔

چین کی نئی آن لائن شاپنگ کمپنی نے کھلبلی مچادی

کیا قیمتیں دوبارہ کم ہو سکتی ہیں؟

جی ہاں، امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ جیسے ہی ان ٹیکسز اور قواعد و ضوابط کے حوالے سے حکومت کی جانب سے ’وضاحت سامنے آئے گی‘، آن لائن مارکیٹ پلیسز قیمتوں کو ’دوبارہ کم کر سکتی ہیں‘۔ فی الوقت، یہ زیادہ قیمتیں ایک ’عارضی حکمت عملی‘ کا نتیجہ لگتی ہیں۔

صارفین کو چاہیے کہ وہ فی الحال خریداری میں احتیاط برتیں اور چند ہفتے صورتحال کو واضح ہونے کا وقت دیں۔ حکومت کو بھی اس سلسلے میں ’شفاف معلومات فراہم کرنا ہوں گی‘ تاکہ نہ صرف صارفین بلکہ کاروباری ادارے بھی اعتماد کے ساتھ فیصلے کر سکیں۔

More

Comments
1000 characters