دبئی میں ایک ہی کمرے میں متعدد افراد کے ساتھ مشترکہ رہائش صرف شور اور بیت الخلاء کی قطاروں کا مسئلہ نہیں، بلکہ یہ سنگین جسمانی اور ذہنی صحت کے مسائل کا بھی باعث بن رہی ہے۔

دبئی میونسپلٹی کی جانب سے غیر قانونی دیوار بندی اور گنجان رہائشی فلیٹس کے خلاف کریک ڈاؤن کو صحت کے ماہرین نے بروقت اور قابلِ تحسین اقدام قرار دیا ہے، جس کا مقصد عوامی صحت کا تحفظ ہے۔

سانس، جلد اور نظامِ ہضم کی بیماریاں عام

میڈیور اسپتال دبئی کے ماہر داخلی طب ڈاکٹر دھرمیندرا پنچال کے مطابق، ایسے گنجان فلیٹس میں رہنے والے افراد اکثر سانس، جلد، اور معدے کی بار بار شکایات کے ساتھ اسپتال آتے ہیں، جبکہ ذیابیطس کے مریضوں کو تو کبھی کبھار شدید پیچیدگیاں جیسے ہائپوگلیسیمیا یا کیٹو ایسڈوسس کا سامنا بھی ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا، ’ایسی جگہوں پر وینٹیلیشن نہ ہونے کے سبب فلو، برونکائٹس اور یہاں تک کہ ٹی بی جیسے انفیکشن عام ہو جاتے ہیں۔ نمی اور بند جگہوں میں فنگس اور بیکٹیریا آسانی سے پھیلتے ہیں۔‘

گرمیوں کے دوران ان جگہوں میں پانی کی کمی، غنودگی اور ہیٹ اسٹروک کا بھی خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ ’بعض افراد کم پانی پینے کی عادت اپنا لیتے ہیں تاکہ بار بار باتھ روم نہ جانا پڑے، جو مزید خطرناک ہے۔‘

جلد کی بیماریاں بڑھ گئیں

انٹرنیشنل ماڈرن اسپتال کی جنرل فزیشن ڈاکٹر شہرزاد مجتباوی نائینی کا کہنا تھا کہ ایسے مقامات میں جلدی بیماریاں بہت تیزی سے پھیلتی ہیں۔

انہوں نے بتایا، ’بیڈ بگ (کھٹملوں) کے کاٹنے، فنگل انفیکشنز، اور جلدی بیکٹیریل بیماریوں جیسے ایمپیٹیگو اور فولی کیولائٹس کے کیسز بڑھ گئے ہیں۔ یہ مسائل ناقص صفائی، نم فرش اور مشترکہ تولیے و کپڑوں کے استعمال سے پھیلتے ہیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ کچھ مریضوں کو پرانی جلدی بیماریاں صرف اس وجہ سے ہو رہی ہیں کہ ان کے کپڑے اور تولیے صاف نہیں ہوتے۔ ’یہ ایک مستقل مسئلہ بنتا جا رہا ہے‘۔

ذہنی صحت پر بھی تباہ کن اثرات

برجیل اسپتال کی کنسلٹنٹ سائیکاٹرسٹ ڈاکٹر ندا عمر محمد البشیر کے مطابق، زیادہ افراد کے ساتھ ایک ہی کمرے میں رہنے سے ذہنی دباؤ میں اضافہ ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا، ’ایسے افراد کو نیند کی کمی، چڑچڑاپن، اضطراب اور اداسی کا سامنا ہوتا ہے۔ جب گھر میں سکون نہ ہو، ذہن بھی سکون سے نہیں رہتا۔‘

رہائشی گنجائش میں بہتری — صحت مند زندگی کی کنجی

ماہرین کا کہنا ہے کہ رہائشی گنجائش کو بہتر بنانا نہ صرف عوام کی زندگی کے معیار کو بہتر بنائے گا بلکہ دبئی کے اسپتالوں پر بوجھ بھی کم کرے گا۔

ڈاکٹر شہرزاد نے کہا کہ ’دبئی میونسپلٹی صرف قوانین نافذ نہیں کر رہی، وہ لوگوں کی صحت کا تحفظ بھی کر رہی ہے۔ گنجائش کم ہوگی تو بیماریاں بھی کم ہوں گی۔‘

ماہرین نے دبئی میونسپلٹی کی کوششوں کو صحت مند معاشرے کی طرف ایک مثبت قدم قرار دیا ہے اور امید ظاہر کی ہے کہ ایسی پالیسیاں دیگر شہروں کے لیے بھی مشعل راہ بنیں گی۔

More

Comments
1000 characters