ہم میں سے اکثر کبھی نہ کبھی کسی ڈراؤنے خواب سے ہڑبڑا کر اٹھے ہوں گے۔ دل کی دھڑکن تیز، جسم پسینے میں شرابور، اور ذہن خوف سے لرزتا ہوا۔ لیکن کیا آپ نے کبھی سوچا کہ یہ خوفناک خواب آپ کی زندگی پر طویل مدتی اثر ڈال سکتے ہیں؟ ایک حالیہ تحقیق کا دعویٰ ہے کہ ایسا ممکن ہے، اور یہ خبر صرف ڈراؤنی نہیں بلکہ تشویشناک بھی ہے۔

مسلمان ہونے کے ناطے ہم سب کا یہی ایمان ہےکہ موت برحق ہے اور اپنے وقت پر آتی ہے نہ کوئی طاقت زندگی کو کم کرسکتی نہ ہی زیادہ، یہ اللہ کے حکم پر منحصر ہے۔ تاہم کچھ سوالات پر مباحثے شاملِ گفتگو رہتے ہیں کہ پھر ناگہانی اموات کا لکھے ہوئے موت کے وقت سے کیا تعلق ہے۔ اور یہ کہ زمانہ آخر میں نظرِ بد کی وجہہ سے اموات زیادہ ہونگی والی حدیث بھی اکثر بیان کی جاتی ہے۔ ایمان اور عقیدہ اپنی جگہ لیکن دنیاوی علوم پر نظر اور تحقیقی مضامین اور تحریریں دلچسپی کا باعث بھی ہوتی ہیں اور یقینا ہمیں دنیا کی روش، علوم اور ریسرچ سے باخبر ضرور رکھتے ہیں۔

امریکہ میں ہونے والی ایک طویل مدتی تحقیق کے مطابق، وہ افراد جو ہفتہ میں ایک یا زیادہ بار ڈراؤنے خوابوں کا سامنا کرتے ہیں، ان کے 75 سال کی عمر سے پہلے وفات پانے کے امکانات تین گنا زیادہ ہوتے ہیں۔ یہ دعویٰ سننے میں شاید مبالغہ لگے، لیکن تحقیق میں شامل 4,000 سے زائد افراد کی زندگی پر اٹھارہ سال تک کی جانے والی تحقیق نے اس بات کو کچھ حد تک تقویت دی ہے۔

ادھیڑ عمری میں ڈراؤنے خواب کس خطرناک چیز کی علامت ہیں؟

تحقیق کے مطابق، مستقل ڈراؤنے خواب صرف نیند کو متاثر نہیں کرتے بلکہ انسانی جسم کے خلیوں پر بھی گہرے اثرات چھوڑتے ہیں۔ یہ خواب نہ صرف ذہنی دباؤ کو بڑھاتے ہیں بلکہ جسمانی خلیات کے اندر موجود ڈی این اے پر کیمیائی تبدیلیاں بھی پیدا کرتے ہیں، جنہیں ’ایپی جینیٹک کلاک‘ کہا جاتا ہے۔ یہی گھڑیاں ہماری حیاتیاتی عمر کا تعین کرتی ہیں۔

نیند، تناؤ اور بڑھتی ہوئی عمر

جب انسان خواب میں کسی خطرے کا سامنا کرتا ہے، تو جسم میں وہی ’لڑو یا بھاگو‘ والا ردِعمل پیدا ہوتا ہے جو بیداری کے دوران کسی خطرے کے وقت ہوتا ہے۔ اس دوران ایڈرینالین اور کورٹیسول جیسے ہارمونز خون میں دوڑنے لگتے ہیں۔ اگر یہ عمل روزانہ کی بنیاد پر ہو تو جسم مستقل تناؤ کی حالت میں آ جاتا ہے۔ نتیجہ؟ بلند فشار خون، جسم میں سوزش، اور عمر بڑھنے کی رفتار میں اضافہ۔

نیز، ڈراؤنے خواب نیند کے اس مرحلے کو متاثر کرتے ہیں جس میں جسم اپنے خلیات کی مرمت کرتا ہے اور دماغ فضلہ صاف کرتا ہے۔ جب بار بار یہ عمل متاثر ہو تو جسم کے قدرتی دفاعی نظام بھی کمزور ہونے لگتے ہیں۔

ڈراؤنے خواب کیوں آتے ہیں، چھٹکارا کیسے پایا جائے؟

ایک ممکنہ ابتدائی علامت

دلچسپ بات یہ ہے کہ ڈراؤنے خواب صرف جذباتی مسائل کی نشاندہی نہیں کرتے بلکہ یہ دماغی بیماریوں جیسے الزائمر اور پارکنسن کا ابتدائی اشارہ بھی ہو سکتے ہیں۔ بعض محققین کے مطابق خواب دیکھنے والے دماغی حصے وہی ہوتے ہیں جو ان بیماریوں سے پہلے متاثر ہوتے ہیں۔

علاج موجود ہے، فائدہ اُٹھائیں

اچھی خبر یہ ہے کہ ڈراؤنے خواب صرف ایک بدقسمتی یا مسئلہ نہیں بلکہ قابلِ علاج بھی ہیں۔ ’امیجری ریہرسل تھراپی‘ جیسے سادہ طریقے، جن میں انسان بیداری کی حالت میں اپنے خواب کا اختتام تبدیل کرنے کی مشق کرتا ہے، ان خوابوں کی شدت اور تعداد کو کم کر سکتے ہیں۔ اسی طرح، سونے سے پہلے اسکرین کا استعمال کم کرنا، کمرے کا درجہ حرارت معتدل رکھنا، اور ذہنی سکون کے لیے ورزش یا مراقبہ کرنا بھی مفید ثابت ہو سکتا ہے۔

بار بار ایک ہی خواب دکھنے کا کیا مطلب ہے؟

خوابوں کو سنجیدگی سے لینا ہوگا

اگر یہ تحقیق درست ثابت ہوتی ہے تو وقت آ گیا ہے کہ ہم ڈراؤنے خوابوں کو محض ایک خوفناک تجربہ سمجھ کر نظر انداز نہ کریں۔ ڈاکٹر حضرات کو بھی چاہیے کہ وہ نیند اور خوابوں کے بارے میں سوالات کو چیک اپ کا حصہ بنائیں۔ کیونکہ جب زندگی کا سوال ہو، تو کوئی بھی علامت معمولی نہیں ہوتی۔

More

Comments
1000 characters