کیا آپ نے کبھی محسوس کیا ہے کہ جب کوئی بچہ روتا ہے تو آپ کا چہرہ سرخ ہو جاتا ہے یا آپ خود بے چین ہو جاتے ہیں؟ اب سائنس نے اس کے پیچھے چھپی حقیقت بتا دی ہے۔
جنرل آف دی روئل سوسائٹی رپورٹ اور یونیورسٹی آف سینٹ ایٹین یونیورسٹی کے محققین کے مطابق، بچوں کے رونے، خاص طور پر درد سے رونے کی آوازیں بالغوں کے چہرے کا درجہ حرارت بڑھا سکتے ہیں اور ہمارے جسم کو فوری طور پر متحرک کر سکتے ہیں، چاہے ہم اس پر سوچ بھی نہ رہے ہوں۔
بچے کے رونے میں صرف شور نہیں بلکہ ایک ’انتہائی طاقتور پیغام‘ ہیں۔ زبان کے بغیر، یہ ننھے معصوم اپنی ضرورت اور تکلیف بتانے کے لیے چیختے ہیں۔ اور جب وہ واقعی درد میں ہوتے ہیں، تو ان کی آواز میں پیدا ہونے والے ”نان لینیئر فینومینا“ (NLP) یعنی کھردری، غیر متوقع اور اتار چڑھاؤ والی آوازیں بالغوں کی توجہ فوراً اپنی طرف کھینچ لیتی ہیں۔
محققین نے 41 بالغ افراد کو 23 مختلف بچوں کے رونے کی حقیقی آوازیں سنائی گئیں، جو نہانے یا ویکسین لگوانے کے دوران ریکارڈ کیے گئے تھے۔ یہ ریکارڈنگز 16 مختلف بچوں کی تھیں، جو یا تو نہاتے وقت تھوڑی بے چینی محسوس کر رہے تھے یا ڈاکٹر سے ویکسین لگواتے وقت درد میں تھے۔ ’تھرمل کیمرا‘ کی مدد سے یہ دیکھا گیا کہ زیادہ شدید اور کھردری رونے والے بچوں نے بالغوں کے چہرے کو زیادہ گرم کر دیا، اور یہ اثر مرد اور خواتین میں یکساں تھا۔ شرکاء نے خود بھی درد والے رونے اور معمولی ناراحتی والے رونے میں فرق محسوس کیا۔
یہ تحقیق ظاہر کرتی ہے کہ انسان فطری طور پر بچوں کے درد کو پہچاننے اور فوراً جواب دینے کے لیے تیار ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ ردعمل لاعلمی میں بھی ہمارے جسم میں پیدا ہوتا ہے، ہمارے چہرے کی حرارت، دل کی دھڑکن اور اعصابی نظام فوراً حرکت میں آ جاتے ہیں۔
محققین کا کہنا ہے کہ مستقبل میں یہ تحقیق والدین یا بچوں کے ساتھ زیادہ تجربہ رکھنے والے افراد میں جسمانی ردعمل کو سمجھنے میں مدد دے سکتی ہے۔ اور یہی معلومات ’طبی ماہرین کو بچوں کے درد کو بہتر انداز میں ناپنے اور علاج کو بہتر بنانے میں مدد دے سکتی ہیں۔‘
ننھے بچوں اور نونہالوں کے پیچھے چھپی یہ آوازیں صرف شور نہیں، بلکہ ہماری انسانی فطرت کی ایک حیرت انگیز جھلک ہیں۔ ہمارے دل اور جسم کو فوراً حرکت میں لے آنے والا ایک قدرتی الرٹ۔