آسٹریلیا 16 سال سے کم عمر بچوں کے لیے سوشل میڈیا پابندی لگانے والا پہلا ملک بننے کو تیار
دنیا بھر میں سوشل میڈیا کے بچوں پر اثرات پر بحث زوروں پر ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ کم عمری میں سوشل میڈیا کا زیادہ استعمال نہ صرف ذہنی دباؤ اور بے چینی بڑھاتا ہے بلکہ تعلیم اور روزمرہ زندگی کو بھی متاثر کرتا ہے۔ انہی خدشات کے پیش نظر آسٹریلیا نے ایک بڑا قدم اٹھایا ہے اور 16 سال سے کم عمر بچوں کے لیے سوشل میڈیا پر پابندی عائد کی جارہی ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق آسٹریلیا نے سوشل میڈیا کمپنیوں سے کہا ہے کہ وہ کم سے کم مداخلت والے طریقے استعمال کریں تاکہ 16 سال سے کم عمر بچوں کی سوشل میڈیا تک رسائی روکی جا سکے۔ یہ دنیا کا پہلا ایسا قانون ہے جو نوجوانوں کے لیے سوشل میڈیا پر پابندی لگاتا ہے اور دسمبر سے نافذ ہوگا۔
انٹرنیٹ واچ ڈاگ eSafety نے اپنی ہدایات میں کہا ہے کہ کمپنیوں کو ہر صارف کی عمر دوبارہ چیک کرنے کی ضرورت نہیں، بلکہ وہ پہلے سے موجود ڈیٹا اور مصنوعی ذہانت یا اے آئی کے ذریعے اندازہ لگا سکتی ہیں کہ کون بچہ ہے اور کون بالغ۔ انٹرنیٹ واچ ڈاگ دراصل آسٹریلیا کا ایک سرکاری ادارہ ہے اور آن لائن دنیا کی نگرانی کرتا ہے،اس کا بنیادی مقصد آن لائن دنیا میں صارفین، خصوصاً بچوں اور نوجوانوں کو محفوظ رکھنا ہے۔
ای سیفٹی کمشنر جولی انمین گرانٹ نے کہا، ’اگر کمپنیاں ہمیں اشتہارات کے لیے بڑی باریکی سے نشانہ بنا سکتی ہیں، تو وہ بچوں کی عمر کا بھی درست اندازہ لگا سکتی ہیں۔‘
انہوں نے یہ بھی کہا کہ بالغ صارفین کو کسی بڑی تبدیلی کا سامنا نہیں کرنا چاہیے کیونکہ ہر ایک سے دوبارہ شناخت مانگنا غیر مناسب ہوگا۔
یہ پابندی یوٹیوب پر بھی لاگو کی گئی ہے، جسے پہلے استثنا دیا گیا تھا، لیکن دیگر بڑی کمپنیوں جیسے میٹا (فیس بک، انسٹاگرام)، اسنیپ چیٹ اور ٹک ٹاک نے اس پر اعتراض کیا تھا۔
وفاقی وزیر برائے مواصلات اینیکا ویلز نے کہا، ’ہم سمندر کو تو قابو میں نہیں کر سکتے، لیکن شارک کو ضرور قابو میں رکھ سکتے ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ کمپنیوں کو لازمی طور پر نابالغ اکاؤنٹس بند کرنے، دوبارہ رجسٹریشن روکنے اور شکایات کا نظام فراہم کرنے کے لیے عملی اقدامات کرنے ہوں گے۔ یہ قانون نومبر 2024 میں منظور ہوا تھا اور کمپنیوں کو ایک سال دیا گیا تھا تاکہ وہ تیاری کر سکیں۔ اب 10 دسمبر تک تمام نابالغ صارفین کے اکاؤنٹس بند کرنا لازمی ہوگا۔