پاکستانی اداکارہ عائشہ عمر کی میزبانی میں نئے ڈیٹنگ شو ’لازوال عشق‘ کا ٹیزرمنظرعام پر آگیا ہےجس پر سوشل میڈیا صارفین اپنے ردعمل کا اظہار کررہے ہیں۔
لازوال عشق کب نشر ہوگا؟ اس بارے میں تفصیلات تو موجود نہیں البتہ 12 ستمبر کو یوٹیوب پر شو کا ٹیزرنشر ہونے کے بعد ایک ہنگامہ برپا ہوگیا ہے۔
ناقدین کے مطابق یہ شو پاکستان کی ثقافت اور تہذیب کے خلاف ہے جبکہ بعض سوشل میڈیا صارفین کا کہنا ہے کہ اس طرح کے شوز پاکستانی ڈرامہ انڈسٹری کی بہتری کے لیے ضروری ہیں۔
لازوال عشق پاکستان کا پہلا ڈیٹنگ رئیلٹی شو ہوگا جسے ایک عالیشان بنگلے میں فلمایا جائے گا۔ اس شو میں چار نوجوان جوڑے (کپلز) شامل ہوں گے جو 100 دن تک ایک ہی چھت کے نیچے رہتے ہوئے ”سچی محبت“ تلاش کرنے کی کوشش کریں گے۔
تمام شرکاء چوبیس گھنٹے کیمروں کی نگرانی میں رہیں گے، مختلف چیلنجز، ڈیٹس اور کھیلوں میں حصہ لیں گے جبکہ آخر میں جیتنے والا جوڑا ایک شاندار انعام کا حق دار ہوگا۔
شو کی میزبانی خود عائشہ عمر کریں گی۔
شو کا ٹیزر سامنے آتے ہی سوشل میڈیا صارفین نے اس پر شدید تنقید شروع کر دی ہے اور اسے اسلامی معاشرتی اقدار کے منافی قرار دیا۔
متعدد صارفین نے سوال اٹھایا ہے کہ ایک اسلامی جمہوری ملک میں اس طرح کے ڈیٹنگ شوز کی اجازت کیسے دی جا سکتی ہے؟
ایک صارف نے لکھا کہ کون لوگ ہیں یہ کہاں سے آتے ہیں یہ لوگ۔
ایک صارف نے غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے لکھا: ”یہ شو دراصل پاکستانی معاشرے میں بے حیائی اور فحاشی کو فروغ دینے کی ایک کھلی کوشش ہے۔ یہ نکاح جیسے مقدس بندھن کو کمزور کرنے کی سازش ہے۔“
دوسرے صارف نے کہا، ”یہ اسلامی جمہوریہ پاکستان ہے، کوئی سیکولر ریاست نہیں۔ اس طرح کے شوز کو پروموٹ کرنا نوجوانوں کو نکاح کے بغیر تعلقات قائم کرنے کی ترغیب دینا ہے۔“
ایک خاتون صارف نے انتہائی غم وغصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا،”ہمارے چینلز پر فخر سے بتایا جا رہا ہے کہ یہ پاکستان کا پہلا ڈیٹنگ شو ہے، گویا اب یہاں بغیر نکاح کے لڑکے لڑکی کا اکٹھے رہنا جائز قرار دیا جا رہا ہے۔“
ایک صارف نے کہا، ”انڈیا کا ’اسپلٹز ولا‘ اور امریکہ کا ’لو آئی لینڈ‘ کھلی فحاشی دکھاتے ہیں، کیا اب پاکستان بھی اسی راہ پر چلنے لگا ہے جہاں نوجوانوں کے ذہن میں یہ بات بٹھائی جارہی ہے کہ اب نکاح یا شادی کی ضرورت نہیں؟“
صارفین کی ایک بڑی تعداد نے پیمرا اور وزارت اطلاعات سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ شو پر فوری پابندی عائد کریں۔ کچھ صارفین نے خبردار کیا کہ اگر اس طرح کے پروگرامز کو جاری رہنے دیا گیا تو یہ نوجوان نسل کو بگاڑنے اور خاندانی نظام کو تباہ کرنے کا سبب بن سکتے ہیں۔
ایک صارف نے تنبیہ کرتے ہوئے کہا،”اگر عوام مشتعل ہوئے تو نیپال، بنگلہ دیش اور سری لنکا جیسی صورتِ حال یہاں بھی پیدا ہو سکتی ہے۔ حکومت کو ہوش کے ناخن لینے چاہئیں۔“
ایک اور صارف کا کہنا تھا، ”ایک طرف فیملی وی لاگرز کو بے حیائی پھیلانے پر روکا جا رہا ہے اور دوسری طرف ڈیٹنگ شوز کو کیسے اجازت دی جا رہی ہے؟ یہ دوہرا معیار کیوں؟“
دوسری جانب، کچھ صارفین نے اس شو کا دفاع بھی کیا اور اسے وقت کا تقاضا قرار دیا۔ ان کے مطابق، آج کل طلاق کی بڑھتی ہوئی شرح کو دیکھتے ہوئے نوجوانوں کو شادی سے پہلے ایک دوسرے کو سمجھنے کا موقع ملنا چاہیے۔
ایک صارف نے لکھا، ”پہلی بات، یہ شو بچوں کے لیے نہیں ہوگا۔ دوسری بات، ڈیٹنگ پہلے سے ہو رہی ہے، اسے سامنے آنا چاہیے۔ تیسری بات، شادی سے پہلے اگر لڑکا لڑکی ایک دوسرے کو سمجھ لیں تو بعد میں طلاق کی شرح کم ہو سکتی ہے۔“
ایک اور صارف نے کہا، ”اگر کچھ نوجوان شادی سے پہلے ایک دوسرے کو جانچنا چاہتے ہیں تو اس میں برائی کیا ہے؟ اگر آپ کو یہ پسند نہیں تو نہ دیکھیں، لیکن دوسروں کے لیے رکاوٹ نہ بنیں۔“
ابھی تک شو کی پروڈکشن ٹیم یا عائشہ عمر کی جانب سے اس شدید عوامی ردعمل پر کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا گیا۔ تاہم، ٹیزر میں عائشہ عمر نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ پروگرام ایک بالکل منفرد اور پاکستان کے لیے نیا تجربہ ہوگا جو ناظرین نے پہلے کبھی نہیں دیکھا ہوگا۔