انسٹاگرام نوعمر صارفین کو جسمانی ساخت پر مایوس کرنے والا مواد دکھانے لگا، میٹا کی خفیہ رپورٹ میں انکشاف
ایک تازہ تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم انسٹاگرام ایسے نوجوان صارفین کو زیادہ مقدار میں ”ایٹنگ ڈس آرڈر سے متعلق“ (کھانے کے عارضے سے جڑا) مواد دکھاتا ہے جو پہلے سے اپنے جسمانی خدوخال اور خود اعتمادی کے بارے میں منفی احساسات رکھتے ہیں۔
عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق یہ انکشاف میٹا کے اپنے ماہرین کی جانب سے کی گئی تحقیق میں ہوا۔ رپورٹ کا کہنا ہے کہ ایسے نوعمر صارفین کو انسٹاگرام پر مسلسل جسمانی ساخت پر مبنی مواد دکھایا جاتا ہے اور اس پر منفی تبصرے یا تقابلی جملے بھی شامل ہوتے ہیں، جو ان کے ذہن اور جذبات کو بری طرح متاثر کرتے ہیں۔
ٹیکنالوجی کے جنون میں مبتلا انسان اگلے 75 سال میں کیسی شکل اختیار کرلیں گے؟
تحقیق میں انکشاف ہوا کہ کئی پوسٹس میں انتہائی حساس اور واضح مناظر شامل تھے۔
ماہرین نے اس طرح کے مواد کو ”نفسیاتی طور پر نقصان دہ“ قرار دیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ اگرچہ یہ پوسٹس انسٹاگرام کے اصولوں کی خلاف ورزی نہیں کرتیں، لیکن انہیں ”حساس مواد“ کے طور پر نشان زد کیا گیا تاکہ اس کے اثرات سے آگاہ رہا جا سکے۔
میٹا کی یہ تحقیق 2023-2024 کے تعلیمی سال کے دوران کی گئی، جس میں 1,149 نوعمر صارفین کو شامل کیا گیا۔
ان سے پوچھا گیا کہ انسٹاگرام استعمال کرنے کے بعد وہ اپنے جسم کے بارے میں کیسا محسوس کرتے ہیں اور پھر تین ماہ تک ان کے فیڈ میں آنے والا مواد جانچا گیا۔
نتائج کے مطابق223 نوجوانوں نے بتایا کہ انسٹاگرام استعمال کرنے کے بعد وہ خود کو برا محسوس کرتے ہیں، ان کے فیڈ میں ”ایٹنگ ڈس آرڈر سے متعلق مواد“ کا حصہ 10.5 فیصد تھا، جبکہ دیگر نوجوانوں کے لیے یہی مواد محض 3.3 فیصد پایا گیا۔
ٹیکنالوجی توجہ ختم کرتی ہے، فون بند کرنا ہی واحد حل ہے،گوگل کے سابق سی ای او کا اعتراف
مزید یہ کہ ایسے نوجوانوں کے فیڈ میں“بالغ موضوعات“، ”خطرناک رویے“، ”تشدد و اذیت“ اور ”دکھ و تکلیف“ جیسے مناظر بھی زیادہ تھے، جو ان کے کل دیکھے گئے مواد کا 27 فیصد حصہ تھے۔
اس کے مقابلے میں دیگر صارفین کے لیے یہ شرح صرف 13.6 فیصد رہی۔
میٹا کے ترجمان اینڈی اسٹون نے رپورٹ پر ردِعمل دیتے ہوئے کہا کہ کمپنی اس تحقیق کو اپنے پلیٹ فارم کو محفوظ بنانے کے عزم کا ثبوت سمجھتی ہے۔
انہوں نے کہا، ’یہ تحقیق ظاہر کرتی ہے کہ ہم نوجوان صارفین کے تجربات کو سمجھنے اور انہیں زیادہ محفوظ اور مددگار پلیٹ فارمز فراہم کرنے کے لیے سنجیدگی سے کام کر رہے ہیں۔‘
میٹا نے حال ہی میں اعلان کیا ہے کہ اب انسٹاگرام پر نوجوان صارفین کو PG-13 معیار کے مطابق عمر کے لحاظ سے موزوں مواد دکھایا جائے گا، جبکہ ان کے اکاؤنٹس کو زیادہ سخت حفاظتی سیٹنگز میں رکھا جائے گا۔
امریکی یونیورسٹی آف مشی گن کی پروفیسر جینی ریڈسکی نے اس تحقیق کے نتائج کو ”تشویشناک“ قرار دیا۔ انہوں نے کہا،’یہ تحقیق ظاہر کرتی ہے کہ نفسیاتی طور پر حساس نوجوانوں کو انسٹاگرام کے الگورتھم پہچان لیتے ہیں اور انہیں مزید نقصان دہ مواد دکھاتے ہیں۔‘
یہ رجحان اس بات کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ جو نوجوان پہلے سے غیر مطمئن ہیں وہ اور زیادہ منفی مواد دیکھ کر خود کو مزید برا محسوس کرتے ہیں۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ میٹا کے موجودہ کانٹینٹ فلٹرز اس حساس مواد کا 98.5 فیصد حصہ پہچاننے میں ناکام رہے۔
البتہ کمپنی کا کہنا ہے کہ وہ اس حوالے سے نیا الگورتھم تیار کر رہی ہے جو مستقبل میں اس مواد کی بہتر نشاندہی کر سکے گا۔
میٹا کے مطابق تحقیق کا مقصد یہ جاننا تھا کہ نوجوان صارفین انسٹاگرام پر کون سا مواد زیادہ دیکھتے ہیں اور اس کا ان کے ذہنی و جذباتی اثرات سے کیا تعلق بنتا ہے۔
یہ رپورٹ اس حقیقت کو اجاگر کرتی ہے کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمزخصوصاً انسٹاگرام پر الگورتھم بعض اوقات نفسیاتی دباؤ کا شکار نوجوانوں کے لیے نقصان دہ ثابت ہوتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق، والدین، اساتذہ اور پلیٹ فارمز کو چاہیے کہ وہ نوجوانوں کی آن لائن سرگرمیوں کی قریب سے نگرانی کریں تاکہ انہیں محفوظ اور مثبت ڈیجیٹل ماحول فراہم کیا جا سکے۔