بھارت کے انگریز غلامی کے دور پر بننے والی فل ”آر آر آر“ کا گانا ”ناٹو ناٹو“ یوٹیوب پر لاکھوں ویوز کے ساتھ ساتھ گولڈن گلوب اور کریٹکس چوائس ایوارڈ جیت چکا ہے، اور اس نے ایک ٹک ٹاک چیلنج کو بھی جنم دیا۔

اور اب منگل کو اسے بہترین اوریجنل گانے کے لیے آسکر کیلئے نامزدگی ںصیب ہوئی ہے۔

اس نامزدگی نے اکیڈمی ایوارڈز میں بہترین بین الاقوامی فلم کے علاوہ کسی اور چیز کے لیے نامزد ہونے والی پہلی بھارتی فیچر فلم کے طور پر تاریخ رقم کی۔

گانے کے کمپوزر ایم ایم کیروانی کو یقین ہے کہ 12 مارچ کو ہالی ووڈ میں ہونے والی تقریب میں آسکر ٹرافی ان کی دسترس میں ہے۔

کیروانی کو اپنی نامزدگی کے بارے میں منگل کو بھارت کے ایک ریکارڈنگ اسٹوڈیو میں پروگرامر اور اپنے کچھ گلوکاروں کے ساتھ سیشن کے دوران معلوم ہوا۔

اس لمحے کو بیان کرتے ہوئے انہوں نے ہنستے ہوئے بتایا کہ ”وہ سب بہت پرجوش تھے اور خوشی سے اچھل رہے تھے۔“

کیروانی نے کہا، ”میں چھلانگیں نہیں لگا رہا تھا کیونکہ میں ان میں گھرا ہوا تھا اور مبارکبادوں، گلے ملنے سے میرا دم گھٹ رہا تھا۔“

”ناٹو ناٹو“ اور کیروانی بہترین گانوں کے زمرے میں کچھ بڑے ناموں کے ساتھ مقابلہ کر رہے ہیں، جن میں ”ٹاپ گن: میورک“ سے لیڈی گاگا کا ”ہولڈ مائی ہینڈ“ اور ”بلیک پینتھر: وکانڈا فارایور“ سے ریحانہ کا ”لفٹ می اپ“ شامل ہیں۔

“کیروانی بتاتے ہیں کہ ”ناٹو“ کا مطلب ”نسلی“ ہے۔

کیروانی نے کہا، ”میں جو کچھ بھی کرتا ہوں وہ خالصتاً میرا اپنا کام ہے، یہ میرا اپنا تجربہ ہے، یہ میرے اظہار کا اپنا طریقہ ہے۔ یہ میرے الفاظ ہیں، یہ میرا انداز ہے، مجھے دیکھو، میں کون ہوں۔“

”ناٹو ناٹو“ کسی بھی بھارتی فلم کا پہلا گانا ہے جسے آسکر کے لیے نامزد کیا گیا ہے اور تیلگو زبان کا پہلا نامزد گانا ہے۔

2008 میں بھارتی موسیقار اے آر رحمان نے ہندی گانے ”جئے ہو“ کے لیے آسکر جیتا تھا، لیکن یہ بھارت میں بنائی گئی ”سلم ڈاگ ملینیئر“ کے امریکی برطانوی پروڈکشن کے لیے تھا۔

More

Comments are closed on this story.