کبھی آپ نے ایسی آواز سنیں ہیں جو حقیقت میں موجود نہ ہو؟ جیسے ایک مستقل سیٹی، سرگوشی، یا بھنبھناہٹ… اور آپ اکیلے ہوں؟ اگر ہاں، تو یہ محض واہمہ نہیں، بلکہ یہ ایک دماغی کیفیت ہے جسے ’کانوں کا بجنا‘ (Tinnitus) کہا جاتا ہے، اور حیرت انگیز طور پر دنیا کی 15 فیصد آبادی اس کا شکار ہے۔
کانوں کا بجنا صرف ایک طبی مسئلہ نہیں، بلکہ یہ ایک ذہنی اور نیند سے جُڑا ہوا ایسا راز ہے جسے سائنس دان اب رفتہ رفتہ سمجھنے لگے ہیں۔ اور نیند، جی ہاں، آپ کی گہری، پُرسکون نیند، اس مسئلے کو سمجھنے اور قابو پانے کی کلید بن سکتی ہے۔
تحقیقات کے مطابق، کانوں کا بجنا دراصل ایک قسم کا دماغی معاملہ یا کیفیت ہے جس میں دماغ کے مخصوص حصے، خاص طور پر سماعت کے مراکز، غیر معمولی طور پر متحرک ہو جاتے ہیں۔ نتیجتاً، متاثرہ فرد جاگتے ہوئے بھی وہ آوازیں سن سکتا ہے جو اصل میں موجود نہیں ہوتیں۔
نیند کا اہم کردار
آکسفورڈ یونیورسٹی کی ایک تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ نیند، خصوصاً سست لہر نیند جسے آپ گہری نیند بھی کہہ سکتے ہیں، نہ صرف جسمانی بلکہ دماغی بحالی کے لیے بھی ضروری ہے۔ یہی وہ مرحلہ ہے جب دماغ اپنی روزمرہ کی تھکن اتارتا ہے، یادداشتیں محفوظ کرتا ہے، اور… حیرت کی بات یہ کہ کانوں کے بجنے کی شدت کو بھی دبا دیتا ہے۔
تاہم، جن افراد کو کانوں کے بجنے کا مسئلہ درپیش ہے، ان میں، گہری نیند کم ہوتی ہے، نیند کا تسلسل ٹوٹتا ہے اور دماغ کے کچھ علاقے غیر معمولی طور پر جاگتے رہتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ایسے مریض نیند میں خلل، ڈراؤنے خواب، یا نیند سے بار بار جاگنے کا شکار ہو سکتے ہیں۔
کیا نیند ہی علاج ہے؟
اگرچہ کانوں کے بجنے کا کوئی قطعی علاج موجود نہیں، لیکن نیند کی کوالٹی بہتر بنا کر اس کیفیت میں بہتری ممکن ہے۔ مثلاً، سلیپ رِسٹرکشن تھراپی کے ذریعے اور سونے جاگنے کا نظم بہتر کرکے اس کے علاوہ صرف نیند آنے پرہی بستر پر جانا، یہ عمل بہتری کا باعث ہوسکتے ہیں۔
حال ہی ایک تحقیق میں دماغی سرگرمی کی ریکارڈنگ سے نیند اور ’کانوں میں سیٹیاں بجنا‘ یا بھنبھناہٹ کے تعلق کا مشاہدہ کیا گیا، ماہرین کا ماننا ہے کہ مستقبل میں دماغی نیند کے پیٹرن کو سمجھ کر ’کانوں میں سیٹیاں بجنے‘ کی شدت کو قابو میں لانا ممکن ہو جائے گا۔
تحقیق اور مختلف مطالعات یہی بتاتے ہیں کہ گہری اور اچھی نیند انسانی صحت کے لیے بے حد ضروری ہے۔ یہ جسم اور دماغ کو آرام دینے کے ساتھ ساتھ توانائی بحال کرتی ہے، یادداشت کو بہتر بناتی ہے اور قوتِ مدافعت کو مضبوط بناتی ہے۔ نیند کی کمی سے نہ صرف ’کانوں میں سیٹیاں بجنا‘ بلکہ ذہنی دباؤ، چڑچڑاپن اور مختلف جسمانی بیماریاں جنم لے سکتی ہیں۔ روزانہ کم از کم 7 سے 8 گھنٹے کی پُرسکون نیند ایک صحت مند زندگی کی بنیاد ہے۔
نیند صرف آرام نہیں، شفا بھی ہے
یہ جاننا حیرت انگیز ہے کہ ہمارا دماغ سوتے وقت بھی ہماری صحت پر کام کرتا ہے۔ اگر سائنس نیند اور کانوں میں سیٹیاں بجنے کے درمیان اس ربط کو مکمل طور پر سمجھ لے، تو وہ دن دور نہیں جب ’خاموشی‘ ایک خواب نہیں بلکہ حقیقت ہو گی۔