کیا آپ انٹرویو کے بعد بار بار ذہن میں بات چیت کو دہراتے ہیں؟ یا کسی واٹس ایپ پیغام پر فکر مند رہتے ہیں؟ شاید کوئی انسٹاگرام اسٹوری بھی آپ کو پریشان کر دیتی ہے، حالانکہ وہ آپ کے لیے نہیں تھی؟ اگر ایسا ہے تو ممکن ہے کہ آپ حد سے زیادہ سوچنے (اوور تھنکنگ) کا شکار ہیں اور یہ کوئی قابلِ فخر عادت نہیں۔

اوور تھنکنگ ایک عام عادت ہے۔ شروع میں یہ بے ضرر یا حتیٰ کہ فائدہ مند بھی لگ سکتی ہے، لیکن یہ صرف ”زیادہ سوچنا“ نہیں ہوتا۔

اکثر یہ ایک ہی صورتحال پر بار بار غور کرنے، مستقبل کی فکر یا ماضی کے فیصلوں پر پچھتاوے کی صورت اختیار کر لیتی ہے، بغیر کسی حقیقی حل کی طرف بڑھے۔ ذہن میں چلتا یہ مسلسل دہرانا خاموشی سے آپ کے سکون اور توانائی کو کم کرتا جاتا ہے.

ہم سب کبھی نہ کبھی اس کیفیت سے گزرے ہیں۔ بستر پر لیٹے، نیند کی خواہش لیے، جبکہ دماغ پوری رفتار سے ایسے چل رہا ہوتا ہے جیسے ایک ساتھ کئی کپ کافی پی لی ہوں۔

اوور تھنکنگ (زیادہ سوچنا) بظاہر مسئلے کا حل تلاش کرنے جیسا محسوس ہوتا ہے، لیکن درحقیقت یہ ایک ذہنی جال ہے۔ ماہرین کے مطابق،”یہ اکثر حل نکالنے جیسا لگتا ہے، لیکن زیادہ تر یہ صرف ذہنی دباؤ کو بڑھاتا ہے اور انسان کو جذباتی الجھن میں پھنسا دیتا ہے۔“

یہ مسلسل سوچنے کا عمل رفتہ رفتہ کام ٹالنے، اپنے فیصلوں پر شک کرنے، اور دوسروں کی رائے پر انحصار کرنے کا باعث بنتا ہے۔جو اکثر اس بات کی علامت ہوتا ہے کہ ہمیں اپنی سوچ پر اعتماد نہیں رہا۔

یہ ذہنی سرگرمی صرف خیالات کو متاثر نہیں کرتی، بلکہ نیند، توجہ اور حتیٰ کہ رشتوں کو بھی متاثر کرتی ہے اور جب دماغ تھک جاتا ہے تو دباؤ مزید بڑھنے لگتا ہے۔

ماہرین کہتے ہیں کہ اوور تھنکنگ دماغ میں ایک قسم کی رکاوٹ پیدا کرتی ہے۔ وہ کیسے؟ جب آپ کسی بات پر حد سے زیادہ غور کرتے ہیں تو دماغ بار بار انہی خیالات کو دہراتا ہے، جس سے نئے خیالات یا امکانات کے لیے گنجائش باقی نہیں رہتی۔ نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ فیصلہ سازی سست ہو جاتی ہے، مواقع ہاتھ سے نکل سکتے ہیں، اور ذاتی ترقی رک جاتی ہے۔

کچھ لوگ ماضی میں الجھے رہتے ہیں۔ اپنی غلطیوں، پچھتاووں یا منفی تبصروں پر سوچتے رہتے ہیں، جبکہ کچھ لوگ ایک ایسے مستقبل کے لیے حد سے زیادہ منصوبہ بندی کرتے ہیں جو ابھی آیا ہی نہیں۔

مستقبل کے بارے میں سوچنا مفید ہو سکتا ہے، لیکن اگر یہ سوچ حد سے بڑھ جائے تو انسان کو مفلوج کر سکتی ہے۔ احتیاط اور بے جا سوچ میں فرق بہت باریک ہے۔

جیسا کہ ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ“اگر آپ کی سوچ کسی عمل یا سکون کی طرف لے جائے، تو یہ اچھی سوچ ہے۔ لیکن اگر وہ مزید فکر یا بے عملی کا باعث بنے، تو یہ اوور تھنکنگ ہے۔“

اوور تھنکنگ سے نمٹنے کا مطلب یہ نہیں کہ آپ دماغ کو بند کر دیں، بلکہ مقصد یہ ہے کہ اس کا دانشمندی سے سامنا کیا جائے۔ ،اس سلسلے میں چند مؤثر طریقے یہ ہیں۔

دماغی بوجھ کو کاغذ پر اتاریں: جو کچھ ذہن میں ہے، سب کچھ لکھ ڈالیں تاکہ وہ خیالات دماغ سے نکل کر کاغذ پر آجائیں۔

فکر کرنے کا وقت مقرر کریں: روزانہ 15 سے 20 منٹ صرف پریشان ہونے کے لیے رکھیں اور وقت مکمل ہونے پر توجہ کسی اور چیز پر مرکوز کر دیں۔

حواس کا استعمال کریں: موسیقی سنیں، چہل قدمی کریں، یا چہرے پر ٹھنڈا پانی چھڑکیں۔ خود کو جسمانی طور پر حال میں واپس لائیں۔

بات کریں: کسی قریبی دوست، معالج یا سمجھنے والے شخص سے بات کریں۔ بسا اوقات بول دینا خاموش سوچ سے کہیں زیادہ واضح ہوتا ہے۔

اوور تھنکنگ ایک عام انسانی رویہ ہے۔ سبھی کبھی نہ کبھی اس کا شکار ہوتے ہیں۔ اصل بات یہ ہے کہ اس چکر کو شعوری طور پر توڑنا سیکھا جائے۔ ایک ایک سوچ کو سمجھ کر، سنبھال کر۔

More

Comments
1000 characters