اگر ہیلتھ کانشئیس ہیں، کھانا پکانے میں صحت کا خیال رکھتے ہیں اور ڈیپ فرائیڈ آئٹمز میں استعمال ہونے والے اضافی تیل سے بچنے کی کوشش کرتے ہیں تو آپ کے پاس ایئر فریئر ضرور ہوگا۔

ایئر فریئر باورچی خانے میں موجود ایک ایسا کوکنگ وئیر ہے جو آپ کے کاؤنٹر ٹاپ پر بیٹھے بیٹھے کم سے کم یا بنا تیل کے گرم ہوا سے کھانا پکا سکتا ہے۔

اس کے اوپری حصے میں حرارتی ایلیمنٹس اور ایک پنکھا ہے جو گرم ہوا کو پھیلاتا ہے، جس کے نتیجے میں ایک خستہ بیرونی حصہ ہوتا ہے۔

ایئر فرائیرز ورسٹائل ہوتے ہیں اور ان کا استعمال آپ کے روایتی چکن سے لے کر پوریوں تک کئی قسم کے کھانے تیار کرنے کے لیے کیا جا سکتا ہے۔

تاہم، حال ہی میں، متعدد ایسی ویڈیوز آن لائن گردش کر رہی ہیں، جن میں ’ایئر فرائیرز کے پیچھے کی حقیقت کو بے نقاب‘ کرنے کی کوشش کی گئی ہے، اور دعویٰ کیا گیا ہے کہ ایئر فرائر کینسر سمیت مختلف بیماریوں سے منسلک ہیں۔

ماہرین کا کیا کہنا ہے؟

ممبئی کی ایک سینئر فزیشن اور کریٹیکل کیئر اسپیشلسٹ ڈاکٹر روحی پیرزادہ بتاتی ہیں کہ 2013 کے بعد زیادہ تر ایئر فرائیرز ٹیفلون کے استعمال سے بنائے جاتے ہیں جس میں نقصان دہ پرفلووروکٹانوک ایسڈ (ایک مصنوعی کیمیکل) شامل نہیں ہوتا، اس لیے وہ استعمال میں محفوظ ہیں۔

تاہم، گروگرام کے سی کے برلا ہسپتال میں میڈیکل آنکولوجی کی کنسلٹنٹ ڈاکٹر پوجا ببر کا کہنا ہے کہ مسئلہ یہ ہے ’ایئر فرائیرز کی کوٹنگ‘ سیرامک اور پلاسٹک سے بنی ہوتی ہے اور جب اسے زیادہ درجہ حرارت کے سامنے لایا جاتا ہے تو یہ ایک کیمیکل بناتا ہے۔ جو آپ کے ڈی این اے اور آر این اے کے ساتھ تعامل کرتا ہے اور نقصان کا سبب بنتا ہے، اور ’ممکنہ سرطان پیدا کرنے کا ذریعہ‘ ہو سکتا ہے۔

متعدد ماہرین کے مطابق یہ کیمیکل ایکریلامائڈ کے نام سے جانا جاتا ہے، اور یہ اس وقت بنتا ہے جب کھانے کو 120 ڈگری سینٹی گریڈ سے زیادہ درجہ حرارت پر گرم کیا جاتا ہے۔

لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ایکریلامائڈ صرف ایئر فرائیرز میں تیار ہوتا ہے۔

درحقیقت، کھانا پکانے کے تقریباً تمام طریقے، جن میں ڈیپ فرائینگ اور یہاں تک کہ بیکنگ بھی شامل ہے، ایکریلامائیڈ بنانے کے لیے جانے جاتے ہیں، یعنی اگر کھانے کو بہت زیادہ درجہ حرارت پر جلایا جائے یا گرم کیا جائے تو یہ کیمیکل پیدا ہوتا ہے۔

تاہم، ڈاکٹر ببر کا کہنا ہے کہ اگر ہم اسے احتیاط سے استعمال نہ کریں تو ایئر فرائیرز میں ایکریلامائیڈ کی تشکیل زیادہ ہو سکتی ہے۔

ایسا کیوں ہے؟

ایئر فرایئر کنویکشن کے ذریعے کام کرتا ہے، یہ تیل کی چھوٹی بوندیں پیدا کرتا ہے جو گرم ہوا کے ساتھ مل کر کھانے کے گرد گردش کرتی ہیں۔

اس کے نتیجے میں کھانا پکتا ہے جو ڈیپ فرائینگ کی نقل کرتا ہے اور باہر سے کرکرا اور اندر سے نم ہوتا ہے۔

تاہم، چونکہ ہوا 120 ڈگری سیلسیس سے زیادہ درجہ حرارت پر گردش کرتی ہے، اس لیے یہ ایکریلامائڈ ممکنہ طور پر سرطان پیدا کر سکتی ہے۔

محفوظ کیسے رہیں؟

ڈاکٹر ببر تجویز کرتی ہیں کہ محفوظ رہنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ ایسے ایئر فرائیرز کا استعمال کیا جائے جن پر اسٹین لیس سٹیل کی کوٹنگ ہو۔

ڈاکٹر ببر کہتی ہیں، ’ سٹینالیس اسٹیل کے کوٹڈ ایئر فرائیرز میں ایکریلامائیڈ کی پیداوار بہت کم ہے اور اس کے ساتھ، آپ کو کھانا پکانے کا ایک صحت بخش طریقہ بھی ملتا ہے’۔

ڈاکٹر پیرزادہ بھی ان کی اس بات سے متفق ہیں مشورہ دیتی ہیں کہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ کھانا زیادہ دیر تک ایئر فریئر میں نہ چھوڑا جائے، خاص طور پر رات بھر۔ ساتھ ہی یہ بھی یقینی بنائیں کہ کوٹنگ ٹوٹی نہ ہو۔

ڈاکٹر پیرزادہ مزید کہتی ہیں کہ، ’اگر آپ کے ایئر فریئر کی کوٹنگ خراب ہو گئی ہے، تو اسے تبدیل کر دینا چاہیے کیونکہ یہ خراب کوٹنگز آپ کے کھانے میں زہریلے مادے اور سرطان پیدا کر سکتی ہیں۔‘

More

Comments are closed on this story.